Description
کتاب کے بارے میں
کتاب ’’زندگی رحمت یا زحمت‘‘ نو جوان نسل کو راہِ راست پر لانے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ جس میں زندگی کو اسلام کے ضابطہ حیات کے مطابق جینے کا طریقہ بتا یا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں انسان بہترین مخلوق ہے جسے اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز انسان کے لیے مسخر کی ہیں۔ اور خود انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔ انسان کو ہر قسم کی سہولیات سے آراستہ کیا تاکہ وہ انکابہترطور پر استعمال کریں اور اللہ تعالیٰ کی بہترطریقے سے اطاعت کر سکے۔ آج کے اس دور میں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بہت ہی کم اللہ کی اطاعت و عبادت دیکھنے کو ملتا ہے۔ ہر جگہ افراط و تفری، خون خرابہ، زنا، نشہ اور بے حیائی کے مرتکب نظر آتے ہیں ۔ ایسا لگتا ہے گویا انسان اپنی مقصد سے ہی بے خبر ہے اور اپنے انجام کی فکر نہیں ۔ (اللہ ہم سب کو ہدایت دے)۔
اس کتاب میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ لوگوں کوان کی تخلیق کے مقصد سے آگاہ کیا جائے اور انکی رہنمائی کی جائے۔اور یہ بتایا جائے کہ ہمیں ہر وقت اپنے مقصد پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔اور انجام کے لیئے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔ اور اس کتاب کو لکھنے میں کتاب اللہ(قرآن) اور حدیث سے مدد لی گئی ہے۔ اس کتاب کو لکھنے کی ضرورت ہمیں تب پیش آئی جب ہم نے پہلی بار یونیورسٹی میں اپنا قدم رکھا ۔ اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یونیورسٹی کا ماحول بالکل آزادانہ ہے۔ ہماری تعلیمی نظام کہاں کھڑی ہے یہ ہم سے چھپا تو نہیں ہے۔ تعلیمی اداروں میں تعلیم پر کم اور دیگر سر گرمیوں پر زیادہ رجحان ہے۔ ہمیں اپنے رجحان کا رخ بدلنے کی سخت ضرورت پیش آئی ہے۔
مصنفین کے بارے میں
میرا نام ثریّارسول بخش ہے۔ میرا تعلق مند بلوچستان سے ہے۔بلوچستان سے کراچی ہجرت کرنے کا ایک مقصد تعلیم بھی تھا۔ ہمیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیئے میرے والد صاحب نے اپنی جی جان لگا دی۔ میرے والد خودذیادہ پڑھے لکھے نہ تھے مگر تعلیم کی اہمیت کو خوب سمجھتے تھے۔ اسی لیئے ہمیں ہمیشہ تعلیم کی طرف رجحان دلاتے۔
الحمدللہ میں ابھی ــ’’ایم بی اے‘‘ کر رہی ہوں زیبسٹ کراچی یونیورسٹی سے۔ اور میں نے اپنی ـ’’بی بی ایـ‘‘ کی تعلیم بحریہ یوییورسٹی کراچی کیمپس سے مکمل کی۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی علم کا شوق بھی مجھے میرے والد صاحب نے دلایا۔ میرے اسی شوق نے پھر مجھے قرآن کی طرف متوجہ کیا۔ میں نے الھدٰی انٹرنیشنل سے قرآن کو تفسیر سے سمجھا اور متعدد اسلامی کورسز کیے ہیں جیسے کہ صوت القرآن ، فہم القرآن ، دوائے شافی، عقیدۃ الواسطیہ اوردیگر کورسز۔
لکھاری بننے کا شوق مجھے ایک کتاب پڑھنے سے پیدا ہوا۔ میرے بھانجے نے مجھے ایک کتاب تحفہ میں دی تھی۔ اور یہ پہلا تحفہ تھا جو کسی نے مجھے کتاب کی شکل میں دیا تھا۔ اس کو جب رپڑھنا شروع کیا ،تو مجھے احساس ہوا کہ کس طرح ایک مصنف نے لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کے لیئے کتاب کا سہارا لیا۔ تو اس طرح میرے اندر بھی اپنی بات لوگوں تک اس طرح پہنچانے کا شوق پیدا ہوا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھ سے اپنے دین کا بہترین کام لے۔
میرا نام نفیظہ عبدالجلیل ہے۔میرا تعلق مند بلوچستان سے ہے۔ابتدائی تعلیم میں نے اپنے آبائی علاقے سے حاصل کی ہے۔چونکہ آج کے اس دور میں تعلیم کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ،اس لیئے تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے میرے والد صاحب نے ہمیں اپنی والدہ کے ہمراہ کراچی بھیجا۔ علم حاصل کرنے کا شوق اور کتاب لکھنے کا شوق مجھے بچپن سے ہی تھا۔ میری والدہ ہمارے ساتھ کراچی آنے پر خوش نہیں تھی کیونکہ انہیں میرے والد کو چھوڑنا پڑا۔ چونکہ میرے والد کا فیصلہ تھا اس لئے میری والدہ نے قربانی دی۔ ہم تعلیم حاصل کرتے رہے۔ یہاں تک میری میٹرک کے بعد شادی ہوگئی اور میرے شوہر کا تعلق میرے آبائی علاقے سے ہے۔
میرے شوہر نہایت ہی بااخلاق اور ہمدرد انسان ہیں۔ انہوں نے میری تعلیمی شوق کے پیش نظر مجھے آگے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ تعلیم کی غرض سے میرا آنا جانا کراچی میں ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ میں نے اسلامیات میں ایم۔اے کیا اور ساتھ میں ایم۔ایڈ بھی۔اس کے علاوہ میں نے الھدیٰ انٹرنیشنل سے قرآن کا ترجمہ اور تفسیر پڑھا اور اس مدرسے سے اور بھی کورسز کیے جیسے تعلیم احادیث، ریاض الصالحین ،فہم القرآن، دوائے شافی اور فقہ القلوب۔ تعلیم سے فراغت پاتے ہی اپنے علاقے جاتی اور وہاں بچوں کو پڑھاتی اور ساتھ میں الھدیٰ کے کورسز بھی کرا رہی ہوں باذن اللہ۔ اور اب اس کتاب کے لکھنے کا شرف حاصل ہوا۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کتاب کی غلطیوں سے ہمیں معاف کردے اور دوسروں کے لئے اس کتاب کو مفید ثابت کرے اور ہم سے بہترین کام لے۔ (آمین)۔
There are no reviews yet.