Description
کتاب کے بارے میں
احسن ؔ کے مطابق اس کتاب میں ۱۵ سال کی عمر میں کی گئی کاوشیں بھی شامل ہیں۔ چنانچہ اگر اس کتا ب کو تدریجاً پڑھا جائے تو یہ ایک نوجوان کی لڑکپن کی بے فکریوں سے جوانی کی تلخ سچائیوں کی جانب ارتقائی سفر کی روداد بیان کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی داستان ہے جس سے عوام کی اکثریت ایک ذاتی تعلق بنتا محسوس کرسکے گی۔ ہرچند کہ یہ اردو اد ب کے موجودہ دور کی دیوقامت شخصیات کی کتب کے آگے کوئی حیثیت نہیں رکھتی ، مگر اتنی استعداد ضرور رکھتی ہے کہ نوجوانوں میں اردو ادب سے دلچسپی کی ایک چنگاری بھڑکا سکے۔ یہ ایک روایت کو زندہ رکھنے کی سعی ہے، جس کے ذریعے نسلِ نو کو یہ دکھانا مقصود ہے کہ لازم نہیں کہ اردو شاعری محض مشکل نویسی پر ہی مبنی ہو،بلکہ عام روز مرہ میں مستعمل الفاظ کے ذریعے بھی ایساکلام تخلیق کیا جاسکتا ہے جو عام آدمی کے دل کو چھو سکے۔
مصنف کے بارے میں
کچھ اپنے بارے میں بتاتا چلوں! میرا تعلق ایک ادب پرور گھرانے سے ہے۔ حضرت ماہرؔ القادریؒ سے ہماری قریبی رشتہ داری ہے۔ چونکہ ماہرؔ صاحب کی کوئی اپنی اولاد نہیں تھی تو ان کی اہلیہ نے ، جو کہ ہمارے نانا کی سگی خالہ تھیں، ان کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا۔ میرے دادا ہندوستان کے شہر شاہجہاں پور سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے۔ وہی شاہجہاں پور جو اشفاقؔ اللہ خاں، رام پرساد بسملؔ اور دلؔ شاہجہاں پوری جیسے معروف شعراء کرام کا وطن ہے! ہمارے دادا کوفنونِ لطیفہ سے عموماً اور شعر وادب سے خصوصاً بہت لگائو تھا۔ جہاں تک اس مجموعے کا تعلق ہے تو شاید سنجیدہ ( یا کسی حد تک روایت پرست) حلقے اسے اہمیت نہ دیں، یا پھر اسے ’ٹین ایجرز‘ کی شاعری کہہ کر یکسر ہی نظر انداز کردیں! اور یہ بالکل قرین از قیاس ہے کیونکہ ’ٹین ایجرز‘ کی شاعری کو سطحی نظر سے دیکھا جائے تو واقعی اس میں تخیل کی بلند پروازی یا معنی آفرینی نظر نہیں آتی۔ لیکن! کیا ’ٹین ایجرز‘ حساس انسان نہیں ہوتے؟اور کیا یہی ٹین ایجرز آگے چل کر مستقبل میں علم و ادب کے سنجیدہ حلقے تشکیل نہیں دیں گے؟ اگر ایسا ہے ، اور یقینا ہے ! تو پھر ان کے آج کے احساسات کو اشعار میں قلم بند کرنا اضاعتِ وقت کیونکر ہوسکتا ہے؟ بہر حال، مجھے معلوم ہے کہ میری شاعری تخیلات کی سرحد کے پرے تو نہیں، مگر یہ میرے اور شاید میرے جیسے کئی لوگوں کے احساسات و جذبات کی آئینہ دار ضرور ہے! میری شاعری کو اگر آپ تدریجاً پڑھیںگے تو اس میں آپ کو بطور شاعر اور بطور انسان میرا ارتقاء ہوتا محسوس ہوگا۔ لڑکپن کی بے فکری سے ادھیڑعمری کی ادھیڑبن تک بہت سے ایسے مراحل گزرتے محسوس ہوں گے جن سے آپ شایدایک ذاتی تعلق بنتا محسوس کرسکیں۔ محمد احسن سمیع راحلؔ
There are no reviews yet.