Description
کتاب کے بارے میں
اس دنیا میں رہنے والے تمام لوگوں کی خوشیاں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں لیکں غم تقریباً ایک جیسےہی ہوتے ہیں یا پھر ایک دوسرے سے کچھ مشابہت ضرور رکھتے ہیں ، اور اُنہیں غموں میں سے ایک غم ، جسے جان بوجھ کر ہم اپنا غم بنا لیتے ہیں وہ ہے نا اُمیدی ۔
نا اُمیدی کفر ہے اِس بات کو ہم سن تو لیتے ہیں مگر سمجھنے سے قاصر ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ ہم اُمید سے پہلے نا اُمیدی کو گلے لیتے ہیں اور گلے لگا کر ہی رکھتے ہیں، پھر ایک وقت آتا ہے کہ ہم چاہ کر بھی اِس نا اُمیدی کو اپنے وجود سے جُدا نہیں کر پاتے ۔ نااُمیدی انسان کے وجود کو ایسے کھاجاتی ہے جیسے دیمک لکڑی کو ، ایسے جلا دیتی ہے جیسے آگ گ کاغذ کو ۔
یہ کہانی ہے سرفراز ، زویا اور اُن کی والدہ رابعہ حسین کی جو زندگی کی مشکلات میں جکڑے ہوئے تھے مگر رابعہ حسین نے اپنے بچوں کی اللہ سے جُڑی اُمید کو کبھی ٹوٹنے نہیں دیا ۔ بعض دفعہ ہم اِ س لئے ہنس دیتے ہیں کہ کہیں رو نہ دیں ۔ مگر دل کی تسلی کے لئے تو بس اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ نے کچھ اور بہتر سوچا ہوگا ، تو پھر اِ س ناول کو پڑھ کر جانئیے کہ اللہ نے سرفراز اور زویا کے لئے کیا بہتر سوچا تھا۔
There are no reviews yet.