Description
کتاب کے بارے میں
کتاب کے مصنف ڈاکٹر طارق نیازی کو ایک طرف اپنی میانوالی کی زبان، اپنے پرانے قبائلی رسم و رواج ، دم توڑتی اور ختم ہوتی شاندار روایات اور اپنے ماضی سے جنون کی حد تک پیار ہے تو دوسری طرف اُنہیں معاشرے کی منافقت اور جھوٹ پر مبنی رویوں، ناانصافیوں اور جاہلانہ اور ظالمانہ رسموں سے شدید نفرت ہے۔
اِنہوں نے اپنی کتاب “مَیں اور میرا میانوالی” میں اِن دونوں کیفیتوں کا انتہائی مؤثر طور پر اورکھل کر اظہار کیا ہے۔
مصنف نے اپنی یاداشتوں کی نہایت دلکش اور حقیقت پر مبنی منظر کشی کی ہے۔ وہ اپنے بچپن کی یادیں، اُس دور کے گاؤں کے لوگوں کے حالات زندگی اور مصروفیات اور اپنے سکول اور کالج کے یادگار واقعات کو اِس خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں کہ قاری نہ صرف اپنے آپ کو اُس دور میں موجود پاتا ہے بلکہ یہ محسوس کرتا ہے کہ یہ ساری اُس کے دل کی باتیں ہیں جو ڈاکٹر طارق نیازی کے قلم سے بیان ہو رہی ہیں۔مصنف کی اِن یاداشتوں میں نہ صرف میانوالی کی ثقافت ، میانوالی کے رسم و رواج اور سماجی اقدار کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے بلکہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی ہے۔
ڈاکٹر طارق نیازی نے اپنی کتاب میں زندگی کے تلخ حقائق ، جاہلانہ رویوں اور موجودہ ظالمانہ اور نا انصافی پر مبنی نظام پر بھی بغیر لگی لپٹی اور بغیر کیپسول چڑھائے کھل کراور جرات سے اظہار کیا ہے۔مصنف نے خواتین خصوصاً اپنے قبائلی معاشرے کی خواتین کے مقدمے کی بھی انتہائی مؤثر وکالت کی ہے۔
ڈاکٹر طارق نیازی نے سرائیکی علاقوں میں بالعموم اور میانوالی میں بالخصوص بولی جانے والی کہاوتوں/اقوالِ زریں “اکھانڑ” کو ترجمے اور تشریح کے ساتھ تحریر کر کے نہ صرف اِن “اکھانڑوں” کو امر کر دیا ہے بلکہ نئی نسل کو اپنی ماں بولی زبان سے روشناس کرا دیا ہے۔
“مَیں اور میرا میانوالی” ڈاکٹر طارق نیازی کی آپ بیتی اور جگ بیتی تو ہے ہی لیکن موضوعات کے انتخاب ، الفاظ کے چناؤ، خوبصورت اسلوب بیان اور سحر انگیز منظر کشی نے اِسے ادب کی دنیا میں ایک نمایاں مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔ میانوالی کے مشہور ماہر تعلیم اور نامور دانشور پروفیسر سرور نیازی کے بقول “ڈاکٹر طارق کی اس کتاب کو آپ گندھارا آرٹ کہہ سکتے ہیں”۔
ادب سے دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کو، جس کا تعلق خواہ کسی بھی خطے اور علاقے سے ہو، اُسے یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔
مصنف کے بارے میں
ڈاکٹر طارق مسعود خان نیازی میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔ اِن کا تعلق میانوالی کے مشہور قبیلے شہباز خیل سے ہے۔ اِنہوں نے ابتدائی تعلیم میانوالی سے حاصل کی۔ علامہ اقبال میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا۔
انہوں نے آرمڈ فورسز پوسٹ گریجوایٹ کالج راولپنڈی ، سرحد یونیورسٹی اِسلام آباد اور پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ لاہور سے پبلک ہیلتھ، میڈیکل ایڈمنسٹریشن اور پیتھالوجی میں پوسٹ گریجوایشن کی۔ محکمہ صحت پنجاب میں مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں۔ کچھ عرصہ کے لیے سلطنت آف عمان میں بھی خدمات سر انجام دیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میانوالی ، ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی اور بے نظیر بھٹو ہسپتال میں میڈیکل سپریٹنڈنٹ کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں۔
بے نظیر بھٹو ہسپتال میں تعیناتی کے دوران ایک صوبائی وزیر کے ناجائز احکامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ اِن کی اور صوبائی وزیر کی آڈیو گفتگو قومی میڈیا پر آ گئی۔ جس کے بعد ان کو نامساعد حالات کا سامنا کرنا پڑا ۔ لیکن ڈاکٹر طارق نیازی اپنے اُصولوں پر ڈٹے رہے۔
۱۵ مئی ۲۰۲۱کو ہولی فیملی ہسپتال سے ایڈیشنل میڈیکل سپریٹنڈنٹ (گریڈ ۲۰) کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔
There are no reviews yet.