Description
کتاب کے بارے میں
وطن کے تحفظ کے لیے اپنی جان پہ کھیل جانے والوں کیلئے ایک چھوٹی سی کہانی قلم بند کی گئی ہے۔ یہ صرف ایک تحریر ہی نہیں بلکہ وطن کے جانثاروں کی شہادت کا منہ بولتا ثبوت ہے جو ہم عام طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
یہ داستان ہے ہر اس سرخ متورم آنکھوں سے آنسو کے آبشار بہانے والی ماں کی؛ ہر اس ماتم کرتی بیوی کی؛ ہر ان چھوٹی چھوٹی بھیگی پلکھوں کی اور ہر اس تحفظ کے مضبوط دائرے میں رہنے والے وطن کے رہائش پذیر کی جو ہر شہید کی زندگی کا اہم کردار ہے۔ اس کتاب کا ہر ایک لفظ دشمن کے ہاتھوں بہے اور اس پاک زمین میں جذب خون کی نہروں کی نشاندہی کرتا ہے۔ کہانی کا ہر موڑ قارین کو یہ بتاتا ہے کہ سینے میں گھس جانے والی اور ماتھے پر چھید کر دینے والی گولی کس ہد تک وردی پہننے والوں کی زندگیوں کو اس کی جڑوں سے اکھاڑ سکتی ہے۔
مصنف کے بارے میں
میرا یہ پہلا ناول ہے جس کو میں نے اسکول کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ مکمل کرنے کی سعی کی ۔ او لیول اسکول کی طالبہ ہونے کا جامہ پہنے میں ہر چلتی پھرتی لڑکی کی طرح کچھ خواب ایک سہرے کے طور پر سجایے زندگی جی رہی تھی جب میرے ہاتھوں اور میرے وجود کو قلم کے ہونے کا احساس ہوا۔ کہتے ہیں کہ لوگوں کے الفاظ ان کا عکس ہوتے ہیں۔ قلم کی مدد سے الفاظ کے موتی پرونا ایک خدا کا دیا ہوا ہنر ہے جو شاید ہر کسی کے ساتھ جنم نہیں لیتا۔ اس مقام پر آکر میں خدا کا شکر ادا کرتی ہوں کی میرے اپنے خیالات کو پیش کرنے کی کوشش نے کامیابی کی دھرتی کو چھو لیا ہے۔ یہ کتاب پڑہیے اور میرے بارے میں اور جانیے۔
There are no reviews yet.