Description
کتاب کے بارے میں
“انداز” مختصر کہانیوں پر مشتمل ایک چھوٹی سی کتاب ہے جسں میں ہر کہانی کو ایک الگ انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کہانیوں کے موضوعات میں زیادہ تر معاشرتی رویوں اور معاشرتی برائیوں کا ذکر ہے ۔ہر کہانی میں ایک الگ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ گو کےکہانی کو نہایت ہی سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے لیکن یہی سادہ الفاظ ان کہانیوں کا خاصا بھی ھیں۔کتاب کا نام “انداز”اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ یہ کتاب مختلف موضوعات پر انسانی سوچ کے انداز کو بیان کرتی ہے۔
یہ کہانیاں بہت زیادہ مختصر لکھی گئ ہیں کیونکہ میرے نزدیک جس طرح وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز بدلی ہے اسی طرح لکھنے کے انداز کو بھی بدلنا چاھیے۔آج کل لوگ ٹیسٹ کرکٹ کو نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی کو پسند کرتے ہیں۔اسی طرح اگر ان افسانوں کو آج کل کے حساب سے ٹی ٹوئنٹی افسانے کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس کتاب میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں تک کم الفاظ میں پوری کہانی اور اس میں چھپے پیغام کو پہنچایا جائے۔امید کرتا ہوں کہ آجکل کے اس مصروف دور جس میں کتاب پڑھنے کا رواج ختم ہوتا جا رہا ہے اس میں کہانی پڑھنے والوں کو میرے یہ ٹی ٹوئنٹی افسانے ضرور پسند آئیں گی۔
مصنف کےبارے میں
میرا نام محمد شہاب ہے۔ میرا تعلق پشاور شہر سے ہے اور میں نے انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی ہے۔ مجھے شروع سے اردو افسانوں کے ساتھ بہت لگاؤ رہا ہے۔جب کبھی میں نے ٹی وی پر یا کتاب میں افسانوں کو دیکھا اور پڑھا ہے ان کے کرداروں اور الفاظ نے مجھے ہمیشہ متاثر کیا ہے۔خصوصا احمد ندیم قاسمی اور سعادت حسن منٹو کے افسانوں نے۔ میرے لیےکہانی لکھنا اور اس میں چھپے پیغام اور معاشرتی مسائل کو پڑھنے والوں تک پہنچانا ایک مشکل کام تھا کیونکہ میری اردو ادب میں کوئی تعلیمی قابلیت نہیں ہے۔ جو کچھ بھی لکھا ہے اور جو تھوڑی بہت کوشش کی ہے وہ بطور ایک مشغلہ ہی کی ہے۔امید کرتا ہوں کہ پڑھنے والوں کو میری یہ ادنی سی کوشش پسند آئے گی۔
There are no reviews yet.