اسد یوسفزئی ہیومن ریسورسز کے ریسرچ اسکالر ہیں، اسکے ساتھ ساتھ ایک شاعر ، افسانہ نگار، بلاگر، اور ولاگر بھی ہیں۔
What He Says about Auraq
The journey for publishing my book has been an easy and encouraging process thanks to Auraq Publications. Auraq has provided great services in a short period of time and perfect printing service. I thank Auraq for helping out with the queries and responding timely. Auraq has guided me about my rights throughout the process. It is perfect choice for newbies and for authors who want encouragement. It has been a great journey. I have already decided to write and publish more books with Auraq.
Thank you Auraq for your help and services. Indeed you are the best.
There wasn’t any barrier in my publishing journey with them. Highly recommended publishing house.
مزید جانئے۔۔۔
آپ کے پسندیدہ مصنفین میں علامہ اقبال، ممتاز مفتی، اشفاق احمد، اسلم راہی ایم اے شامل ہیں۔
آپ کی پسندیدہ کتب میں سلطان رکن الدین بیبرس کی سوانح، یوسف بن تاشفین، منزل، لبیک، صلیب و حرم شامل ہیں۔
پسندیدہ مشغلوں کے میں ویڈیو گرافی ولاگنگ، کرکٹ کھیلنا، نیے ہنر سیکھنا اور بچوں سے باتیں کرنا شامل ہیں۔
آپ کی آنے والی کتب میں چیختا سناٹا (دوسرا حصہ) اور ایک ناول زیر تحریر ہے۔
اپنے قارئین کیلئے پیغام
کتابوں سے تعلق اور ان سے محبت کسی بھی قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، درحقیقت آج دنیائے عالم کی ترقی یافتہ اقوام کا حال پوچھیں تو اسی مطالعے نے اُنکی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ مطالعہ ہی واحد ذریعہ ہے جو مختلف زاویوں سے سوچنے کیساتھ ساتھ ایک ہی مدعے کو مختلف زاویوں سے دیکھنے کی اہلیت عطا کرتا ہے۔ کتابوں سے محبت ہی ایک باکمال قوم کا خاصہ ہوا کرتا ہے۔
مزید برآں اپنی قومی زبان سے محبت اور اسکی ترویج میں اپنا کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔ جیسا کہ اکابرینِ فرماتے ہیں کہ
“جب کوئی قوم اپنی تہذیب اور اپنی زبان بھول جاتی ہے، تو تاریخ اس قوم کو بھول جاتی ہے۔”
اپنے اقدار، اپنی تہذیب، تمدن اور اپنی قومی زبان پر فخر ہی ہمیں آگے بڑھنے اور ایک بااعتماد قوم کی حیثیت سے اجاگر کرنے میں مدد فراہم کرے گا، کہ دنیا کی کوئی بھی زبان وقتِ ضرورت کیلیے سیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں بلکہ احسن ہے، لیکن اپنی زبان بولنے میں احساس کمتری کا شکار ہونے کی بجائے پوری شان سے اُردو بولیے، اُردو پڑھئیے اور اُردو لکھئیے۔ کہیں ایسا نا ہو کہ تہذیب کے مٹ جانے کا ذمہ دار آنیوالی نسلیں ہمیں ٹھہرائیں۔