Description
کتاب کے بارے میں
شاعری سماج کے وجود کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے۔جس سماج میں شاعر اور شاعری ناپید ہو جائیں تو ایسے سماج بانجھ ہوجاتے ہیں ۔ خیالات جذبات اور احساسات معدوم ہونے لگتے ہیں ،یعنی نظریات کی تخلیق دم توڑ دیتی ہے ۔’’عکس روانی‘‘کے’’ مجموعہ برائے اردو شاعری‘‘ میں سینئر اور جونیئر شعراء کے کلام کو شامل کیا گیا ہے۔میں اس بحث میں نہیں جائوں گا کہ ان شعراء کے کلام کو شاعری کے عروض اور اصناف کے تناظر میں کس طرح سے پرکھا جائے گا اور ان کی شاعری کو کس درجہ پر فائز کیا جائے گا ،لیکن شعراء کے کلام میں خیالات، جذبات اور احساسات کو گہرائی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ۔لہذا عکس روانی کے مجموعہ برائے اردو شاعری میں شامل شعراء نے اردو زبان و ادب کی خدمت کرتے ہوئے اردو کے فروغ میں اپنا کردار بخوبی احسن نبھانے کی کوشش کی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ جب تک شاعری زندہ ہے اور شاعر اپنے خیالات، جذبات اور احساسات کو الفاظ کے پہرائے میں بیان کرتے رہیں گے اس وقت تک نئے نظریات کی تخلیق بھی ہوتی رہے گی، لہذا میں’’ عکس روانی‘‘ کی اس کاوش کو ’’نئے نظریات کی کھوج‘‘ سے تعبیر کروں گا ۔میں تمام شعراء اور’’عکس روانی‘‘ کے حلقہ احباب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو سمندر پار بیٹھ کر بھی’’ اردو زبان و ادب‘‘ کی نہ صرف خدمت کررہے ہیں بلکہ ’’اردو سماج‘‘کو تر و تازہ زندگی بھی بخش رہے ہیں۔ آخر میں اتنا کہ شاعر کی موت پورے سماج کی موت ہونے کے مترادف ہے ،لہذا شعراء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شاعری کو زندہ رکھیں،یعنی وہ خود کو زندہ رکھیں تاکہ سماج کو جاویدانی میسر رہے۔
از:قاضی سمیع اللہ
(سینئر صحافی ،شاعر)
There are no reviews yet.