کچھ کرن عباس کے بارے میں
کرن عباس ادبی دنیا میں کرن عباس کرن کے نام سے جانی جاتی ہیں۔کرن کا تعلق پربتوں کی وادی آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد سے ہے۔ آپ نے حال ہی میں انگریزی زبان و ادب میں بی ایس کیا ہے اور اب ایم فل کی طالبہ ہیں۔ کہانی کار ہونے کے ساتھ ساتھ میں شاعرہ بھی ہیں، ادب کے ساتھ بچپن ہی سے گہرا تعلق ہے۔
آپ کی کہانیاں مختلف معروف جرائد اور آن لائن بلاگز میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔
لکھاری ایک حسّاس دل انسان ہوتا ہے جو دنیا میں ہونے والے ہر واقعے کو دل سے محسوس کرتا ہے اور اسے دل سے پرکھتا ہے۔ کتاب ‘ گونگے خیالات کا ماتم’ کا مطالعہ کرتے ہوئے اس بات کا احساس گاہے بگاہے ہوتا ہے۔
مصنفہ خود کہتی ہیں ‘ میرے الفاظ بس ایک حساس دل انسان کا احتجاج ہیں جنھیں وہی سمجھ سکتا ہے جس کے پاس حساس دل ہو۔ یہ کتاب ان گونگے خیالات کا ماتم ہے جو اکثر زبان نہ ملنے کے باعث ذہن کے بند دریچوں میں گھٹ گھٹ کے مر جاتے ہیں۔ میں انھیں زبان تو نہیں دے سکی البتہ بطور لکھاری ان کا ماتم ضرور کر سکتی ہوں۔ میرے الفاظ محض الفاظ نہیں بلکہ ایک طبقے کا احتجاج ہیں، حسّاس سسکتی روحوں کی آہیں ہیں۔’
مصنفہ کی تحریروں کا مرکزی محور معاشرے میں موجود طبقاتی فرق اور اس کے منفی اثرات ہیں جن سے محترمہ نے انصاف کیا ہے۔